Tareekhe main bhi usko pukara Nahin jalta - Urdu ghazal sadaloog

 تاریکی میں بھی اُس کو پُکارا نہیں جلتا

جنگل تو جل اٹھتا ہے پر آرا نہیں جلتا


زندہ نہیں بچتا تُو جسے چھوڑ کے جائے 

تُو جس کو بجھا دے وہ دوبارہ  نہیں جلتا


وہ ہونٹ نہیں کھولتا جس وقت میں بولوں

جب سبز جلے سرخ اشارہ نہیں جلتا


وہ دوسرے لوگوں کے بجھاتا ہے ستارے

جس آدمی کا اپنا ستارہ نہیں جلتا


دو سال میں اک داغ نہیں اُس کے بدن پر

جلتا ہوں مگر سارے کا سارا نہیں جلتا


آنکھیں نہیں کھلتی ہیں کسی کی مرے آگے

اُن کی بھی جو کہتے تھے بچارہ نہیں جلتا


ہوتی ہے ملاقات کئی مرتبہ دن میں 

ٹکراتے تو رہتے ہیں شرارہ نہیں جلتا


اب اُس کو جلن ہو رہی ہے میری چمک سے

جو بولتا تھا کچھ بھی ، تمھارا نہیں جلتا


شمشان میں رونق تھی مری موت سے پہلے

وہ یوں کہ وہاں ہجر کا مارا نہیں جلتا


میری بھی پرستش کرو سورج کی طرح تم 

میرا بھی کوئی ایک کنارہ نہیں جلتا


متوازی جہانوں میں طبیعات الٹ ہے 

رفتار پکڑتا ہوں تو گارا نہیں جلتا


سیلاب نہیں آئے گا دربار میں مژدم 

جب تک کہ کوئی راج دلارا نہیں جلتا

https://www.profitablegatecpm.com/htnsaqkqb5?key=c1ba6139b51654bc3b830bb295bd16a2