Gam Aashiqui se keh do rah aam tk Na pahunche - Urdu ghazal

 غم عاشقی سے کہہ دو  رہ عام تک نہ پہنچے

مجھے خوف ہے یہ تہمت  ترے نام تک نہ پہنچے


میں نظر سے پی رہا تھا  تو یہ دل نے بد دعا دی

ترا ہاتھ زندگی بھر  کبھی جام تک نہ پہنچے


وہ نوائے مضمحل کیا  نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن

وہ صدائے اہل دل کیا جو عوام  تک نہ پہنچے


مرے طائر نفس کو  نہیں باغباں سے رنجش

ملے گھر میں آب و دانہ تو یہ دام تک نہ پہنچے


نئی صبح پر نظر ہے  مگر آہ یہ بھی ڈر ہے

یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے


یہ ادائے بے نیازی تجھے  بے وفا  مبارک

مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے


جو نقاب رخ اٹھا دی تو یہ قید بھی لگا دی

اٹھے ہر نگاہ  لیکن کوئی بام تک  نہ  پہنچے


انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں

میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے


وہی اک  خموش نغمہ ہے شکیلؔ جان ہستی

جو زبان پر نہ آئے جو کلام تک  نہ پہنچے

https://www.profitablegatecpm.com/htnsaqkqb5?key=c1ba6139b51654bc3b830bb295bd16a2