ghazal
pakistani urdu ghazal
قبر پہ پھول کھلا آہستہ
زخم سے خون بہا آہستہ
دھیان کے زینے پہ یادوں نے پھر
دیکھیے پاؤں دھرا آہستہ
کہنے کو وقت گزرتا ہی نہ تھا
اور جگ بیت گیا آہستہ
کاٹے سے رات نہیں کٹتی تھی
پھر بھی دن آ ہی گیا آہستہ
آنکھ میں چہرہ بسا رہتا ہے
اس لئے اشک گرا آہستہ
میں جو مدت میں ہنسی دل نے کہا
کیا تجھے صبر ملا آہستہ
رو کے میں نے یہ کہا دنیا ہے
غم کو سہنا ہی پڑا آہستہ