pakistani urdu ghazal

 قبر پہ پھول کھلا آہستہ

زخم سے خون بہا آہستہ

دھیان کے زینے پہ یادوں نے پھر

دیکھیے پاؤں دھرا آہستہ

کہنے کو وقت گزرتا ہی نہ تھا

اور جگ بیت گیا آہستہ

کاٹے سے رات نہیں کٹتی تھی

پھر بھی دن آ ہی گیا آہستہ

آنکھ میں چہرہ بسا رہتا ہے

اس لئے اشک گرا آہستہ

میں جو مدت میں ہنسی دل نے کہا

کیا تجھے صبر ملا آہستہ

رو کے میں نے یہ کہا دنیا ہے

غم کو سہنا ہی پڑا آہستہ

https://www.profitablegatecpm.com/htnsaqkqb5?key=c1ba6139b51654bc3b830bb295bd16a2