lams ki aankh pe jazbon ki ubaali chaay - ghazal - sadaloog


 لمس کی آنچ پہ جذبوں کی اُبالی چائے

عشق پیتا ہے کڑک چاہتوں والی چائے


کیتلی ہجر کی تھی غم کی بنا لی چائے

وسل کی پی نہ سکے ایک پیالی چائے


میرے دالان کا منظر کبھی دیکھو آ کر

درد میں ڈوبی ہوئی شام، سوالی چائے


ہم نے مشروب سبھی مضرِ صحت ترک کئے

ایک چھوڑی نہ گئی ہم سے یہ سالی چائے


یہ پہیلی کوئی بُوجھے تو، کہ اُس نے کیونکر

اپنے کپ سے میرے کپ میں بھلا ڈالی چائے


میں یہی سوچ رہا تھا کہ اجازت چاہوں

اُس نے پھر اپنے ملازم سے منگالی چائے


اِس سے ملتا ہے محبت کے ملنگوں کو سکون

دل کے دربار پہ چلتی ہے دھمالی چائے


عشق بھی رنگ بدل لیتا ہے کبھی جانِ وفا

ٹھنڈی ہو جائے تو پڑ جاتی ہے کالی چائے

https://www.profitablegatecpm.com/htnsaqkqb5?key=c1ba6139b51654bc3b830bb295bd16a2